بدھ, مئی 22, 2013

پاکستان تحریک انصاف اور الیکشن ۲۰۱۳ ۔ صوبائی حکومت خیبر پختونخوا ۔ آخری حصہ

4 روزگار

روزگار کی فراہمی کسی بھی حکومت کے لیے ایک اہم چیلنج ہوتا ہے۔ خیبرپختونخوا میں امن کا فقدان اس معاملے کو اور بھی گھمبیر بناتا ہے اور سیکورٹی کے مسئلے کو حل کیے بغیر اس کو حل نہیں کیا جا سکتا۔

سب سے زیادہ کرپشن نوکری دینے کے معاملے میں ہوتی ہے اور جب کوئی پیسے دے کر روزگار حاصل کرتا ہے تو وہ اس روزگار کا حق بھی ادا نہیں کرسکتا اور الٹا مزید کرپشن کا باعث بنتا ہے۔ 

حکومت کی سب سے پہلی کوشش میرٹ پر اور کرپشن سے بے داغ سرکاری نوکریوں کی تقسیم ہے۔ جب لوگوں کو میرٹ پر اور بغیر کسی کو پیسے دیے نوکری ملے گی تو یہ بذات خود حکومت کی نیک نامی کا باعث بنے گی۔ دوسرا ایسے لوگ جانفشانی اور خلوص سے حکومتی فرائض ادا کریں گے تو حکومت کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔ 

سمندر پار پاکستانیوں کو انویسٹمنٹ کے مواقع دینے سے بھی نوکریاں پیدا ہونگی۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے بڑے بڑے ادارے قائم کیے جانے چاہئیں۔ ان اداروں میں گورنمنٹ کے بڑے حصے کے باوجود انہیں کلی طور پر پرائیویٹ کنٹرول میں دیا جانا چاہئے۔ اسکی مثالیں پاکستان میں پہلے سے موجود ہیں۔ 

آئی ٹی سیکٹر میں چھوٹے کاروبار کرنے والوں کے لیے آسانیاں پیدا کر کے بہت ساری نوکریاں پیدا کی جا سکتی ہیں۔ آئی ٹی سیکٹر میں یہ آسانیاں دینا حکومت کے لیے کوئی بڑا کام بھی نہیں ہوگا۔ پاکستان بھر کی اچھی یونیورسٹیوں کے گریجویٹس کو اور پہلے سے مختلف سافٹویر کمپنیوں میں نوکریاں کرنے والوں کو اپنا کاروبار چلانے کے لیے جگہ کی فراہمی، براڈبینڈ کنیکشن، ہوسٹنگ سروسز اور کمپیوٹنگ مشینری ایک مقررہ مدت کے لیے فراہم کی جاسکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ان کو مینٹرنگ کی سہولت اور مارکیٹنگ کے مواقع بھی فراہم کیے جانے چاہئیں۔ ان کمپنیوں میں سے دس فیصد کی کامیابی بھی نوکریوں کے معاملے میں متوقع نتائج حاصل کرسکتی ہے اور سال بھر میں کسی ایک کمپنی کی بھی انٹرنیشنل مارکیٹ میں کامیابی ایک مثبت مسابقت کو جنم دے سکتی ہے۔






کوئی تبصرے نہیں: