مرکزی حکومت میں مسلم لیگ نواز کو سادہ اکثریت حاصل ہوگئی ہے اور وہ بنیادی طور پر دوسروں کے محتاج نہیں رہے لیکن پھر بھی وہ چاہیں گے کو اگر ان کا وزیراعظم متفقہ طور پر منتخب ہوجائےتاکہ دنیا بھر میں وہ اپنی حکومت کو بہتر طور پر پیش کرسکیں۔
تحریک انصاف نون کے نامزد کردہ وزیراعظم کو قبول کرکے اس موقعہ کو اچھی طرح استعمال کرسکتی ہے۔ خیبر پختونخوا میں تحریک کی حکومت JI اور QWP کے اتحاد کے ساتھ بننے جا رہی ہے اور یہ ضروری نہیں کے یہ ایک مستحکم حکومت ہو۔ مرکزی حکومت میں نون کے وزیراعظم کو سپورٹ کرنے کا ایک فائدہ یہ ہوگا کے کے پی کے میں JUI کو بغیر نون کی سپورٹ کے ریشہ دوانیوں سے روکا جاسکے گا۔ اس طرح صوبائی حکومت اپنے منصوبوں پر زیادہ توجہ دے سکے گی اور انہیں زیادہ بہتر طور پر پایہ تکمیل تک پہنچا سکےگی۔
اس کا دوسرا بڑا فائدہ یہ ہوگا کے مرکز میں تحریک انصاف کی تنقید کو اہمیت ملے گی اور میڈیا اور صحافی حضرات اس تنقید کو اس لیے نظر انداز نہیں کر سکیں گے کہ اپوزیشن تو تنقید برائے تنقید کرتی ہے۔
نون لیگ کے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دیتے ہوئے تحریک انصاف کچھ نکات بھی شامل کرسکتی ہے۔ چونکہ یہ سپورٹ بن مانگے ہے اس لیے اس کو شرائط نہیں بنا سکتے مگر ان نکات کا اچھا اثرضرور ڈالا جاسکتا ہے۔
سب سے اہم نکتہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہے۔ اگر نون لیگ اس نکتے پر دیر تک توجہ نہیں دیتی تو پھر بھی اس کا اثر میڈیا کے زریعے عوام پر
ضرور پڑے گا۔
ضرور پڑے گا۔
دوسرا نکتہ کسی بھی بل یا ترمیم کی صورت میں پارلیمان میں ایک مکمل بحث کی شرط ہے۔ ماضی میں نون لیگ نے چند منٹوں میں قانون پاس کرنے کا ریکارڈ بنایا ہوا ہے۔ اس چیز سے جان چھڑانی ضروری ہے کیونکہ کسی بھی قانون کے تمام اچھے اور برے پہلوئوں کا جائزہ لیے بغیر اسے ملک پر نافذ کرنا تعمیر سے زیادہ تخریب کا باعث بنتا رہا ہے۔
تیسرا نکتہ ایک ایسے احتسابی ادارے کا قیام ہے جو کسی بھی دباو سا مبرا ہو۔ ایک اور نئے ادارے کے قیام کی بجائے نیب کو بھی ترامیم سے ایسا ادارہ بنایا جا سکتا ہے۔
چوتھا نکتہ ملک میں تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ ہے۔ اگلے 3 سالوں میں ملک کے تمام بچوں کواسکول پہنچانا اس تعلیمی ایمرجنسی کی بہت بڑی کامیابی ہوگی اور اس کے بغیر ملک کو ترقی کی طرف گامزن کرنا چاہے حکومت نون کی ہو تحریک انصاف کی ممکن نا ہوگا۔ اگر 5 سال بعد تحریک انصاف کی حکومت آتی ہے تو تعلیم کے بنیادی مسائل کا پہلے حل ہوجانا اسکے لیے کافی سود مند ہوگا۔
ان نکات پر زور دینے سے تحریک انصاف اپنی حکومت کے آنے سے پہلے ہی اپنے منشور پر جزوی طور پر عمل کرواسکتی ہے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ اگر تحریک انصاف مستقبل میں مرکزی حکومت بناتی ہے تو ملک کے ترقی کی راہ پر ڈالنا ناممکنات کا کھیل نہیں ہوگا۔ الیکشن 2013 میں اس بات کو بہت سے لوگوں نے تحریک انصاف کے خلاف استعمال کیا کے عمران خان اور تحریک انصاف کا پروگرام ناقابل عمل ہے اور کرپشن ختم کرنا یا تعلیم مِں ترقی کرنا مرحلہ وار ہی ممکن ہے۔ اگر موجودہ 5 سال پچھلے 5 سالوں سے بہتر ہونگے تو ہمارے معاشرے کو بہتر بنانے کے بڑے بڑے منصوبے بھی قابل عمل ہونگے اور ہمارے خیالات کو پزیرائی ملے گی۔
ہمیں یہ ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کے سیاست اپنے اقتدار نہیں بلکہ لوگوں کی مجموعی فلاح کے لیے ہی کار ثواب ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں