ہیلو!!
کافی دن ہوگئے، بات نہیں ہوئ
اور آج ہے میرے پاس ایک اہم دستاویز۔ زرا قریب قریب آجاؤ
جمعہ، یکم جون کو میں تمپرے گیا جہاں عالی مرتبت جناب عارف زبیری سے آخری ملاقات کرنا تھی۔ گبھرانے کی چنداں ضرورت نہیں ہے یہ آخری ملاقات کنوارے عارف سے ہی آخری ملاقات تھی ناکہ ۔۔۔
خیر اصل بات تو بتائ نہیں اور وہ یہ کہ ہم نے اس شریف آدمی کی مہندی منعقد کرنے کی ٹھانی تھی اور تمپرے میں خواص کو آگاہی دے دی گئ تھی۔ پچھلے 2 ہفتوں کی مسلسل محنت کے باوجود ڈھولک کی دستیابی ممکن نا ہو سکی تھی چنانچہ ارم کون مہندی کے جلو میں، میں یاسر کے ساتھ تمپرے کی طرف رواں دواں تھا۔ ٹرین میں حسب معمول دو فنش دوشیزائیں دیکھ کر ہم نے سیٹ پکڑلی (یا شاید اپنی سیٹ پکڑنے کےبعد انکو دیکھ کر شکر ادا کیا۔ صحیح سے یاد نہیں) اور پھر سفر شروع ہوگیا۔ تھوڑی دیر میں ہی پتا چل گیا کے موصوفہ اخیر پڑھاکو اور سارا راستہ انہوں نے نوٹس تیار کرنے ہیں۔ یاسر کو بہت مایوسی ہوئ۔ لیکن اس کو موقعہ بھی میسر آگیا اور چنانچہ اس نے لگے ہاتھوں اپنا تھیسس پراجیکٹ دکھانا شروع کردیا۔ میں نے دیکھ لیا۔
تمپرے پہنچ کر میں نے اہلیان محفل کو فون کرنا شروع کیا اور 11 بجے تک جملہ احباب مدعو ہو چکے تھے۔ کچھ چائے ناشتے کا بندوبست بھی کرلیا گیا تھا اور پھر کام شروع ہوگیا :)
تفصیل یہال لکھنے کا کوئ فائدہ نہیں ہے کیونکہ متصل ویڈیو میں آپ عارف کی مہندی کو بمعہ فیصل آبادی براہ راست کمنٹری کے سنیں گے۔ انشاءاللہ۔
خاص و عام کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اس ویڈیو میں کچھ ضرورت سے زیادہ فرینک کمنٹری بھی موجود ہے ۔
مہندی کے بعد اصل یعنی گانے کی محفل سجی۔
مجھ میں چونکہ ہر طرح کا ٹیلنٹ (بے شرمی پڑھیں) کوٹ کوٹ کر بھرا ہے چنانچہ میں نے بڑھ بڑھ کر گانے گائے اور ڈھولک بجائ۔ یہ ڈھولک خاص طور پر عارف کے فرائنگ پان سے تیار کیا گیا تھا ۔ میرے علاوہ احسن نے عطاء اللہ کے گانے گا کر لوگوں کی باتیں سنیں۔ بالا آخر اکبر بھائ جو کہ ویڈیو میں کیمرہ میں کے فرائض بھی انجام دے رہے تھے نے ایک دو اچھے گانے گا ڈالے :D
اس طرح عارف کی مہندی کی یہ محفل صبح 4 بجے تک چلی۔ اسکے بعد عمران باجوہ کی پرزور فرمائش پر سب سونے کے لیے چل پڑے کیونکہ اگلےدن 11 بجے پروگرام کے مطابق ہم سب نے ٹریکنگ پر جانا تھا ۔
اگر آپ کو اوپر کی کسی بھی بات پر اعتراض ہے تو ۔۔
بڑی عجیب سی بات ہے :?
کافی دن ہوگئے، بات نہیں ہوئ
اور آج ہے میرے پاس ایک اہم دستاویز۔ زرا قریب قریب آجاؤ
جمعہ، یکم جون کو میں تمپرے گیا جہاں عالی مرتبت جناب عارف زبیری سے آخری ملاقات کرنا تھی۔ گبھرانے کی چنداں ضرورت نہیں ہے یہ آخری ملاقات کنوارے عارف سے ہی آخری ملاقات تھی ناکہ ۔۔۔
خیر اصل بات تو بتائ نہیں اور وہ یہ کہ ہم نے اس شریف آدمی کی مہندی منعقد کرنے کی ٹھانی تھی اور تمپرے میں خواص کو آگاہی دے دی گئ تھی۔ پچھلے 2 ہفتوں کی مسلسل محنت کے باوجود ڈھولک کی دستیابی ممکن نا ہو سکی تھی چنانچہ ارم کون مہندی کے جلو میں، میں یاسر کے ساتھ تمپرے کی طرف رواں دواں تھا۔ ٹرین میں حسب معمول دو فنش دوشیزائیں دیکھ کر ہم نے سیٹ پکڑلی (یا شاید اپنی سیٹ پکڑنے کےبعد انکو دیکھ کر شکر ادا کیا۔ صحیح سے یاد نہیں) اور پھر سفر شروع ہوگیا۔ تھوڑی دیر میں ہی پتا چل گیا کے موصوفہ اخیر پڑھاکو اور سارا راستہ انہوں نے نوٹس تیار کرنے ہیں۔ یاسر کو بہت مایوسی ہوئ۔ لیکن اس کو موقعہ بھی میسر آگیا اور چنانچہ اس نے لگے ہاتھوں اپنا تھیسس پراجیکٹ دکھانا شروع کردیا۔ میں نے دیکھ لیا۔
تمپرے پہنچ کر میں نے اہلیان محفل کو فون کرنا شروع کیا اور 11 بجے تک جملہ احباب مدعو ہو چکے تھے۔ کچھ چائے ناشتے کا بندوبست بھی کرلیا گیا تھا اور پھر کام شروع ہوگیا :)
تفصیل یہال لکھنے کا کوئ فائدہ نہیں ہے کیونکہ متصل ویڈیو میں آپ عارف کی مہندی کو بمعہ فیصل آبادی براہ راست کمنٹری کے سنیں گے۔ انشاءاللہ۔
خاص و عام کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اس ویڈیو میں کچھ ضرورت سے زیادہ فرینک کمنٹری بھی موجود ہے ۔
مہندی کے بعد اصل یعنی گانے کی محفل سجی۔
مجھ میں چونکہ ہر طرح کا ٹیلنٹ (بے شرمی پڑھیں) کوٹ کوٹ کر بھرا ہے چنانچہ میں نے بڑھ بڑھ کر گانے گائے اور ڈھولک بجائ۔ یہ ڈھولک خاص طور پر عارف کے فرائنگ پان سے تیار کیا گیا تھا ۔ میرے علاوہ احسن نے عطاء اللہ کے گانے گا کر لوگوں کی باتیں سنیں۔ بالا آخر اکبر بھائ جو کہ ویڈیو میں کیمرہ میں کے فرائض بھی انجام دے رہے تھے نے ایک دو اچھے گانے گا ڈالے :D
اس طرح عارف کی مہندی کی یہ محفل صبح 4 بجے تک چلی۔ اسکے بعد عمران باجوہ کی پرزور فرمائش پر سب سونے کے لیے چل پڑے کیونکہ اگلےدن 11 بجے پروگرام کے مطابق ہم سب نے ٹریکنگ پر جانا تھا ۔
اگر آپ کو اوپر کی کسی بھی بات پر اعتراض ہے تو ۔۔
بڑی عجیب سی بات ہے :?
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں