بچپن میں تختی لکھتے ہوئے جب بھی سیاہی بنانے کی ضرورت پڑی تو یہ کھیل کھیلنے کا موقع مل جاتا تھا۔ پتا نہیں تم لوگوں نے اسے کھیلا یا نہیں اور اس کا بھی اندازہ نہیں ہے کہ کیا اب بھی سکولوں میں یہ کھیل کھیلا جاتا ہے کہ نہیں۔ اس کھیل میں سیاہی بنانے والا اپنی سیاہی کی دوات میں تمام اجزاء ڈال لیتا ہے جو کو سیاہی دانہ، تھوڑا سا پانی اور تھوڑی سی روئی پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کے بعد دوات کو اپنے دونوں پاؤں کے بیچ میں پھنسا کر اس میں کنڈا یعنی قلم کو چلانا شروع کر دیتا ہے جیسے لسی بناتے ہوئے دیہات کی عورتیں مدھانی چلاتی ہیں۔ اب ساتھ میں وہ کہتا جاتا ہے کہ "میری سیاہی کچڑ کے پکڑ؟"ایک دوسرا شخص اس کے جواب میں بار بار کچڑ، کچڑ پکارتا جاتا ہے ۔ یہاںتک کے اندازاً سیاہی اچھی طرح گھل چکی ہوتی ہے اور وہ پھر جواب میں پکڑ کہتا ہے اور یوں سیاہی بنانے کا عمل پورا ہو جاتا ہے۔ اس کھیل میں جواب دینے والا اچھا ساتھی ڈھونڈنا بڑا ضروری ہوتا ہے ورنہ آپ قلم چلاتے رہ جاتے ہیں اور جواب میں کچڑ ہی سننے کو ملتا رہتا ہے۔
پچھلے کچھ عرصے سے ہم لوگ دیکھ رہے ہیں کہ یہ کھیل کچھ بڑے پیمانے پر کھیلا جا رہا ہے اور بی بی، نواز اور مشرف بمع ق لیگ کے اپنی اپنی سیاہیاں پکڑ بنانے کی جتن میں لگے ہوئے ہیں۔ بی بی اور نوازشریف نے تو اب تک ٹھیک ٹھیک وقت پر پکڑ بول دیا ہے، دیکھنا یہ ہے کو مشرف بھی ایسا کرتے ہیں یا وہ کچھ شرارتی بچوں کی طرح کچڑ کچڑ کی رٹ لگا کر بی بی اور بابو کا کھیل خراب کریں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں