اب پاکستانی ٹیم جزائر غربالہند پہنچ چکی ہے اور ساتھ میں ساری پاکستانی قوم کی امیدیں بھی۔ یہ امیدیں کچھ ‘مٹھی میں سمندر ہوتا’ جیسی ہیں پر کیا کہیے پاک وطن کے جیالے صرف دعاؤں کے سہارے ہی جینا جانتے ہیں اور ہم لوگ اللہ میاںسے مایوس ہونا گناہ سمجھتے ہیں۔ چنانچہ اب پھر امیدیںجوان ہیں اور پاکستان کے جیتنے کی تمنا تازہ دم ۔۔۔۔
پچھلے کچھ دنوں سے شمال کے اس دور افتادہ علاقے (ہیلسنکی) میںکرکٹ کی دستیابی کے لیے ہزاروںجتن کر لیے ہیں لیکن ابھی تک کوئ قابل زکر کامیابی نصیب نہیںہو سکی ہے چنانچہ اب مہنگی سٹریمنگ خریدنا ہی آخری حل نظر آرہا ہے۔
اب نئ پرییشانی یہ ہے کے اتنے جتنوں کے بعد اگر میںنے کرکٹ کے یہ مقابلے دیکھے تو پھر پاکستانی ٹیم کو کم از کم ہارنے تو نہیںدونگا چنانچہ اس کے لیے کیا کیا جائے یہ آج کا سوال ہے ۔
کھلاڑیوں کا انتخاب جو کے مقابلہ جیتنے کی ضمانت دیں یقیناً ایک مشکل کام ہے چنانچہ اس کام کے لیے میںنے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔ زیر نظر ٹیم کا انتخاب میںنے بڑی محنت (سالہا سال کی) کے بعد کیا ہے اور اب آپ کے تبصروں کی ضرورت ہے ۔
اوپنر ۔ محمد حفیظ ، عمران نذیر
ترتیب وار 1 2 3 ۔ یونس خان ، محمد یوسف ، انضمام الحق
اب اگر میچ آسٹریلیا کے خلاف ہے تو شعیب ملک ورنہ شاہد آفریدی
پھر کامران اکمل
ترتیب وار 6 7 8 9 ۔ رانا نوید ، محمد سمیع ؛ افتخار انجم ؛ عمر گل
نوٹ 1۔ سپن پچ کے لیے دانش کنیریا کو محمد سمیع کی جگہ کھلانا چاہیے
نوٹ 2۔ محمد حفیظ ، عمران نذیر ، شعیب ملک اور آفریدی میں سے ایک کو ڈراپ کرنا 4 فل ٹائم بالرز کو کھلانے کے لیے ضروری ہے۔
نوٹ 3۔ یاسر عرفات کو منوز کے خلاف آزمانا چاہیے اور محمد سمیع اور افتخار انجم کع مقابلے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بالنگ کے لیے۔
عمر گل اور محمد سمیع یا افتخار انجم سے آغاز
رانا نوید اور حفیظ یا کنیریا پہلے اور دوسرے تبدیل شدہ بالر کے طور پر۔
آفریدی اور شعیب ملک کی موجودگی میں انہیں20 سے 40 اوورز کے درمیان استعمال کرنا ضروری ہے۔
افتخار انجم؛ رانا نوید اور عمر گل کو آخری 10 اوورز کے لیے بچایا جائے۔
اگر یہ نسخہ استعمال کیا گیا تو مجھے یقین ہے پاکستان آسانی سے ورلڈکپ جیت جائے گا
یا شائد مشکل سے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں