گرمیوں کے دن تھے۔ شام کا وقت تھا۔ یاسر نے ماں سے کہا:
"میں دوستوں کے ساتھ فلم دیکھنے جارہاہوں۔ میرے لیے کھانا رکھ دینا ۔ آکر کھالوں گا۔ اور ہاں! میرا بستر صحن میں لگا دینا"
فلم دیکھنے کے بعد یاسر اور اس کے دوستوں نے ہوٹل میں کھانا کھالیا۔
جب واپس گھر آیا تو سب سوئے ہوئے تھے۔ مگر اس کا بستر کہیں نہیں تھا۔
وہ ماں کے پاس آیا جو گہری نیند سوئ ہوئ تھی اور کہا:
ماں! میرا بستر کہاں لگایا ہے؟
ماں نے نیند بھری آواز میں کہا:
"باورچی خانے میں"
یاسر سمجھ گیا کہ ماں کھانے کا کہہ رہی ہے۔ اس نے ذرا زور سے پھر پوچھا:
نہیں ماں! میں کہاں سوؤں؟
ماں نے نیند بھرے آواز میں جواب دیا:
" چھوٹی والی دیگچی میں"
"میں دوستوں کے ساتھ فلم دیکھنے جارہاہوں۔ میرے لیے کھانا رکھ دینا ۔ آکر کھالوں گا۔ اور ہاں! میرا بستر صحن میں لگا دینا"
فلم دیکھنے کے بعد یاسر اور اس کے دوستوں نے ہوٹل میں کھانا کھالیا۔
جب واپس گھر آیا تو سب سوئے ہوئے تھے۔ مگر اس کا بستر کہیں نہیں تھا۔
وہ ماں کے پاس آیا جو گہری نیند سوئ ہوئ تھی اور کہا:
ماں! میرا بستر کہاں لگایا ہے؟
ماں نے نیند بھری آواز میں کہا:
"باورچی خانے میں"
یاسر سمجھ گیا کہ ماں کھانے کا کہہ رہی ہے۔ اس نے ذرا زور سے پھر پوچھا:
نہیں ماں! میں کہاں سوؤں؟
ماں نے نیند بھرے آواز میں جواب دیا:
" چھوٹی والی دیگچی میں"
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں