اتوار, مارچ 30, 2008

تقریب یوم پاکستان

فن لینڈ میں اس دفعہ سردی کا موسم بن سردی کے ہی لگتا ہے گزر جائے گا ۔ اسی شش و پنج میں دن گزر رہے تھے کے مارچ کے اوائل میں یہ خیال زہن میں آیا کہ کیوں نا یوم پاکستان 'قومی جوش و جزبے' سے منانے کا اہتمام کیا جائے :) اور اس جزبے کا سیدھا سادا مطلب ہے کے اچھے اچھے کھانے پکائے جائیں اور کھائے جائیں ۔

یہ سوچ کر میں نے ایچ یو ٹی کیمپس اوتانیامی میں موجود تمام طلباء و طالبات کو ایمیل کی کہ زرا نام تو لکھوائیں جس نے شرکت کرنی ہے۔ ابتدائی طور پر 22 افراد کو پیغام بھیجا گیا اور میں 20 کے بارے میں پرامید تھا کے آہی جائیں گے۔ اب کھانے کی اس تقریب میں تھوڑا سا ہلا گلا ڈالنے کے لیے میں نے یہ سوچ لیا کہ پاکستانی سٹوڈنٹس کی تنظیم جو کہ تقریباََ بنی ہوئی تھی لیکن ابھی تک باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا تھا کو بھی اس موقع پر عوام کے سامنے لے آیا جائے۔

پروگرام کی ترکیب یوں تھی کہ تمام افراد جو شرکت کرنا چاہتے ہیں وہ سب کچھ ہدیہ جمع کرائیں گے اور اپنی رضاکارانہ خدمات بھی اس کام کے لیے وقف کریں گے۔ ابتدائی فارمولے کے مطابق 12 لوگ 'مختلف' انداز میں چکن قورمہ اور کڑاہی بنائیں گے جب کے 4 افراد روٹیاں اور چاول پر طبع آزمائی کریں گے۔ اسی طرح کچھ لوگ کھیر اور سویاں، کچھ سلاد اور رائتہ جبکہ باقی انتظامی امور کی نگرانی کریں گے۔

خیر قصہ مختصر یہ کہ لوگ تو بڑھتے بڑھتے 55 ہوگئے جنہوں نے تقریب میں شرکت کی تصدیق کردی۔ تمام تیاریاں اور منصوبہ مکمل تھا کے مرتضیٰ ہاشمی نے آفر کی کہ انکی وائف کافی اچھا اور کافی کچھ بناسکتی ہیں اگر کیمپس ہال جہاں پروگرام ہونا تھا کے ساتھ باورچی خانہ بھی بک کر لیا جائے۔ آئیڈیا میں جان تھی اس لیے میں نے فوراّ حامی بھر لی ۔ فائنل پروگرام یہ طے پایا کے مسز مرتضیٰ مٹن کی ایک بڑی ڈش اور کھیر اور کباب بنائیں گی۔ میرا دل کیا کہ بس اب جا کر سو جاوں۔

اب کچھ ڈسکشن کے بعد پروگرام کو ایک اور ٹوئسٹ دیا گیا اور طے یہ پایا کے جب مسز مرتضیٰ کھانا پکا لیں گی تو وہیں پر باقی ڈشوں کو مقابلہ ہوگا اور تمام چھڑے وہاں جمع ہونگے اور پارٹی سے پہلے پارٹی کا مزا لیا جائے گا۔ میرے البم میں موجود ابتدائی تصویریں اس پری پارٹی کی ہیں جب بعد کے میں پھر اصل پارٹی کی ہیں۔

پارٹی کا آغاز عدنان غنی کے خوش الحان تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس کے بعد میں نے پاکستان سٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کے اغراض و مقاصد اور پھر پاکستان سٹوڈنٹ ایسوسی ایشن ایچ یو ٹی چیپٹر کے ممبران اور آفیسرز کا تعارف کروایا۔ تقریر اچھی خاصی طویل ہوتی گئی اور مجھے ڈر لگتا گیا کہ کہیں کھانے کا انتظار کرتے لوگ مجھے ظالم سماج نا سمجھنا شروع کردیں ۔ چنانچہ تقریباّ 8 بج کر 30 منٹ پر کھانے کا اعلان کر دیا گیا۔ محفل میں 10 کے قریب خواتین بھی موجود تھیں جن کا فائدہ مجھے اور علی زیدی کو یوں ہوا کے انہوں نے ڈشز کو صاف کرنے سے پرہیز کیا اور ہم شریف لوگوں کو جو کھانا کھانے سے زیادہ لوگوں سے ملنے ملانے میں مصروف تھے تمام کھانا ختم ہونے کے بعد بھی کچھ کھانے کو مل گیا۔ اسے لیے کسی نے کہا ہے کہ وجود زن سے ہے ۔۔۔

تقریب میں ٹھنڈے مشروبات موجود تھے لیکن جب بہت سے لوگ چلے گئے تو ایاز کی محنت سے باقی بچے ہوئے سٹوڈنٹس پارٹی کو چائے پیش کی گئی ۔

یہ 22 مارچ کا دن تھا سو جیسے ہی رات کے بارہ بجے ہم نے 23 مارچ کو جلدی سے منا لیا :) ۔۔۔


میرا البم
تقریر با تصویر

3 تبصرے:

گمنام کہا...

زبردست، دوسرے ملک میں رہ کر ایسی تقریبات ہوتی رہنی چاہیں۔
کھانے تو بہت مزے مزے کے دکھائی دے رہے ہیں۔ میرے منہ میں پانی آ گیا ہے۔
اور آپ کی تقریر بھی اچھی ہے۔:D

گمنام کہا...

یہ ایک اچھی بات ہے! کہ محب وطن وہاں بھی ملک کی خوشیاں مناتے ہے!!

گمنام کہا...

Hello. This post is likeable, and your blog is very interesting, congratulations :-). I will add in my blogroll =). If possible gives a last there on my blog, it is about the TV de Plasma, I hope you enjoy. The address is http://tv-de-plasma.blogspot.com. A hug.