اتوار, نومبر 19, 2006

شعر

کھٹملوں کا نام مچھر کا نشاں کوئي نہ ہو
ويٹر اب ايسي جگہ چل کر جہاں کوئي نہ ہو

کس لئے داخل ہو کوئي ايسے نرسنگ روم ميں
ايک سسٹر کام کي يارو جہاں کوئي نہ ہو

طالب علم و ادب آجکل اس پہ مصر
ڈگرياں ملتي رہيں اور امتحاں کوئي نہ ہو

ڈھونڈئيے بے کھٹکے چوري کے لئے ايسا مکان
کوئي ہمسايہ نہ ہو اور پاسباں کوئي نہ ہو

بیدل۔

خطا تو ہو گئی پر آپ نے بھی
ذرا سی بات پر ڈانٹا بہت ہے

کلاشنکوف سے تو مت ڈراؤ
مجھے تو ایک ہی چانٹا بہت ہے۔۔

نامعلوم۔


کوئی تبصرے نہیں: