منگل, جون 20, 2006

ضیاء الحق قاسمی

معشوق جو ٹھگنا ہے تو عاشق بھي ہے ناٹا
اس کا کوئي نقصان نہ اس کو کوئي گھاٹا

تيري تو نوازش ہے کہ تو آگيا ليکن
اے دوست مرے گھر ميں نہ چاول ہے نہ آٹا

لڈن تو ہني مون منانے گئے لندن
چل ہم بھي کلفٹن پر کريں سير سپاٹا

تم نے تو کہا تھا کہ چلو ڈوب مريں ہم
اب ساحل دريا پہ کھڑے کرتے ہو ٹاٹا

عشاق رہ عشق ميں محتاط رہيں گے
سيکھا ہے حسينوں نے بھي اب جوڈو کراٹا

کالا نہ سہي لال سہي تل تو بنا ہے
اچھا ہوا مچھر نے تيرے گال پہ کاٹا

اس زور سے چھيڑا تو نہيں تھا اسے ميں نے
جس زور سے ظالم نے جمايا ہے چماٹا

جب اس نے بلايا تو ضياء چل ديئے گھر سے
بستر کو رکھا سر پہ لپيٹا نہ لپاٹا

کوئی تبصرے نہیں: