جمعرات, اپریل 13, 2006

اگر میں پتھر کی لڑکی ہوتی

اگر میں پتھر کی لڑکی ہوتی
تو اپنے پیکر کی سبز رت پر
بہت سی کائی اگایا کرتی
بہت سے تاریک خواب بنتی
تو میں اذیت کی ملگجی انگنت اداسی کے رنگ چنتی
اگر میں پتھر کی لڑکی ہوتی
میں اپنے پلو میں سوگ باندھے
کسی کو اس کا پتہ نہ دیتی
اجالے کو ٹھوکروں میں رکھتی
خموشیوں کے ببول چنتی
سماعتوں‌کے تمام افسون
میں پاش کرتی
میں کچھ نہ سنتی
دہکتی کرنوں کا جھرنا ہوتی
سفر کے ہر ایک مرحلے پر
میں رہزنوں کی طرح مکرتی
وہم اگاتی، گمان رکھتی
تمہاری ساری وجاہتوں کو
میں سو طرح پارہ پارہ کرتی
نہ تم کو یوں‌آئینہ بناتی
اگر میں پتھر کی لڑکی ہوتی!!!

کوئی تبصرے نہیں: